Results 1 to 2 of 2

Thread: متاعِ غرور Û”Û”Û”Û” Ø+افظ Ù…Ø+مد ادریس

  1. #1
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    Islam متاعِ غرور Û”Û”Û”Û” Ø+افظ Ù…Ø+مد ادریس

    متاعِ غرور Û”Û”Û”Û” Ø+افظ Ù…Ø+مد ادریس

    انسان Ú©ÛŒ فطرت میں مال وزر Ú©ÛŒ طلب ودیعت Ú©ÛŒ گئی ہے۔ مال ودولت بنیادی انسانی ضروریات Ú©Û’ لیے ضروری بھی ہے؛ تاہم مادی دولت اور ذرائع Ú©Û’ Ø+صول Ú©Û’ بارے میں اللہ Ù†Û’ انسانوں Ú©Ùˆ Ø+دود کا پابند بنایا ہے۔ Ø+لال ÙˆØ+رام کا تصور دینے Ú©Û’ ساتھ یہ بھی Ø+Ú©Ù… دیا گیا ہے کہ دولت Ú©Û’ پجاری نہ بن جاؤ۔ دولت Ø+لال ذرائع سے کماؤ اور اس میں سے اللہ اور بندوں کا Ø+Ù‚ ادا کرو۔ مال پر زکوٰۃ تو فرض ہے ہی، مگر فرض زکوٰۃ Ú©Û’ علاوہ بھی صدقاتِ نافلہ کا Ø+Ú©Ù… دیا گیا ہے۔ اللہ Ú©Û’ فرماں بردار بندے مال ودولت میں سے اللہ اور اس Ú©ÛŒ مخلوق کا Ø+Ù‚ بخوشی ادا کرتے ہیں۔ اس Ú©Û’ برعکس اللہ Ú©ÛŒ یاد سے غافل اور اس Ú©Û’ اØ+کام سے برگشتہ بندے اپنے مال Ú©Ùˆ اپنی عقل ودانش اور Ù…Ø+نت ومہارت کا نتیجہ قرار دیتے ہیں۔ یہ دونوں کردار دنیا میں ہر دور میں موجود رہے ہیں۔ دنیا اور اس Ú©ÛŒ دولت Ú©Ùˆ قرآن Ù†Û’ متاعِ غرور یعنی دھوکے کا سامان قرار دیا ہے۔ اقبال Ù†Û’ اسی Ú©ÛŒ طرف اپنے شعر میں اشارہ کیا ہے:
    کیا ہے تو نے متاعِ غرور کا سودا
    فریبِ سود و زیاں! لا الہ الا اللہ
    Ù…Ø+دث ابن ابی Ø+اتم Ù†Û’ ایک Ø+دیث بیان Ú©ÛŒ ہے کہ ابوامامہ الباہلی سے روایت بیان Ú©ÛŒ کہ ثعلبہ بن Ø+اطب انصاری Ù†Û’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عرض کیا: ''یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! دعافرمائیے کہ اللہ تعالیٰ مجھے مال ودولت سے مالامال کردے‘‘۔ رسول پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم Ù†Û’ ارشاد فرمایا: ''ثعلبہ تم پر افسوس ہے (تم Ù†Û’ اللہ Ú©Û’ نبی سے مطالبہ بھی کیا تو کیسی Ø+قیر چیز کا کیا)Û” وہ تھوڑا مال جس کا تُو شکر ادا کرسکے، اس کثیر دولت سے اچھا ہے، جس Ú©ÛŒ تُو طاقت وسکت نہ رکھتا ہو‘‘۔ اس وقت تو ثعلبہ چلا گیا مگر Ú©Ú†Ú¾ دنوں بعد پھر عرض کیا: ''یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے لیے مال ودولت Ú©ÛŒ دعا فرمائیے‘‘۔ آپﷺ Ù†Û’ اسے سمجھایا اور کہا: ''تُو اس بات پر خوش نہیں ہے کہ اللہ Ú©Û’ نبی جیسی زندگی گزارے۔ اس ذات Ú©ÛŒ قسم جس Ú©Û’ قبضے میں میری جان ہے! اگر میں چاہتا تو یہ پہاڑ سونے چاندی Ú©Û’ بن جاتے اور میرے ساتھ ساتھ چلتے، مگر میں Ù†Û’ یہ پسند نہیں کیا۔‘‘
    ثعلبہ Ù†Û’ کہا: ''اس ذات Ú©ÛŒ قسم جس Ù†Û’ آپﷺ Ú©Ùˆ رسولِ برØ+Ù‚ بنا کر بھیجا ہے، اگر مجھے مال Ú©ÛŒ فراوانی عطا ہوئی تو میں ہر Ø+قدار کا Ø+Ù‚ بطریق اØ+سن ادا کروں گا‘‘۔ اس Ú©Û’ بار بار اصرار پر آخر Ø+ضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم Ù†Û’ دعا Ú©ÛŒ: ''اے اللہ ثعلبہ Ú©Ùˆ مال دے دے۔‘‘ ثعلبہ Ù†Û’ بکریاں رکھی ہوئی تھیں۔ ان میں یوں اضافہ ہونے لگا جیسے موسم برسات میں کیڑوں Ù…Ú©ÙˆÚ‘ÙˆÚº میں ہوتا ہے۔ مدینہ اس Ú©Û’ لیے تنگ Ù¾Ú‘ گیا۔ وہ مدینہ سے باہر ایک وادی میں چلا گیا۔ اب وہ نمازِ ظہر اور عصر تو مسجد نبوی میں آکر ادا کرلیا کرتا تھا مگر باقی نمازیں جماعت Ú©Û’ بجائے بکریوں Ú©Û’ پاس ہی تنہا ادا کرنے لگا۔ بکریاں مسلسل بڑھتی جارہی تھیں۔ وہ وادی بھی تنگ ہوگئی تو ثعلبہ اس سے Ø¢Ú¯Û’ ایک اور میدان میں چلا گیا۔ اب ساری نمازیں بلاجماعت Ù¾Ú‘Ú¾Ù†Û’ لگا۔ صرف جمعہ Ú©Û’ روز نمازِ جمعہ ادا کرنے مسجد چلا آتا تھا۔ بکریاں اور زیادہ ہوگئیں تو اس میدان سے بھی Ø¢Ú¯Û’ Ú©Ú¾Ù„Û’ علاقے میں چلا گیا۔ اب نمازِ جمعہ بھی گئی۔ گزرنے والے قافلوں سے مدینہ Ú©Û’ Ø+ال اØ+وال پوچھ لیا کرتا تھا جو نمازِ جمعہ ادا کرکے اپنے اپنے دیہات Ú©Ùˆ جارہے ہوتے تھے۔ ایک دن رسول پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم Ù†Û’ ثعلبہ کا Ø+ال اØ+وال لوگوں سے پوچھا تو آپﷺ Ú©Ùˆ بتایا گیا کہ اس Ú©ÛŒ بکریاں بہت زیادہ ہوگئی ہیں اور وہ مدینہ سے دور چلا گیا ہے۔ آپﷺ Ù†Û’ فرمایا: ''اے ثعلبہ تم پر افسوس، اے ثعلبہ تم پر افسوس، اے ثعلبہ تم پر افسوس!‘‘۔
    جب زکوٰۃ Ú©ÛŒ فرضیت کا Ø+Ú©Ù… نازل ہوا کہ خذ من اموالھم صدقۃ تطھرھم وتزکیھم بھا (اے نبیﷺ، تم ان Ú©Û’ اموال میں سے صدقہ Ù„Û’ کر انہیں پاک کرو اور (نیکی Ú©ÛŒ راہ میں) انہیں بڑھاؤ۔(سورۃ التوبہ9:103) تو Ø+ضور پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم Ù†Û’ عاملین زکوٰۃ Ú©Ùˆ مختلف علاقوں میں بھیجا اور زکوٰۃ Ú©ÛŒ وصولی، نصاب، شرØ+ وغیرہ سے متعلق اØ+کام Ù„Ú©Ú¾ کر انہیں دے دیے۔ اس علاقے میں آپﷺ Ù†Û’ دو صØ+ابہ کرام Ú©Ùˆ بھیجا، ایک بنو جہینہ میں سے تھے اور دوسرے بنو سلیم میں سے۔ آپﷺ Ù†Û’ فرمایا: ''ثعلبہ اور بنوسلیم Ú©Û’ فلاں آدمی سے زکوٰۃ وصول کرکے لاؤ۔ یہ دونوں صØ+ابی مدینہ سے Ù†Ú©Ù„Û’ اور ثعلبہ Ú©Û’ پاس پہنچے۔ اسے Ø+ضور صلی اللہ علیہ وسلم کا Ø+Ú©Ù… سنایا اور خط دکھایا۔ Ø+Ú©Ù… سن کر اس Ù†Û’ کہا: ''یہ تو جزیہ ہے، یہ تو جزیہ Ú©ÛŒ طرØ+ کا ٹیکس ہے۔ بخدا میری سمجھ میں نہیں آرہا کہ یہ معاملہ کیا ہے؟ آپ لوگ جائیں اور دیگر افراد سے وصولیاں کرکے پھر میرے پاس آجائیں‘‘۔
    جب یہ صØ+ابہ کرام بنو سلیم Ú©Û’ مالدار مسلمان Ú©Û’ پاس پہنچے تو انہوں Ù†Û’ ان کا استقبال کیا اور خط پر مسرت کا اظہار کیا۔ پھر اپنے اونٹوں میں سے بہترین اونٹ چھانٹ کر پیش کردیے۔ صØ+ابہ کران Ù†Û’ دیکھا تو کہا: ''یہ تو درست نہیں ہے کہ ہم Ú†Ù† Ú†Ù† کر بہترین مال چھانٹیں، ہمیں Ø+Ú©Ù… ہے کہ درمیانے درجے کا مال وصول کریں‘‘۔ انہوں Ù†Û’ کہا: ''خدا Ú©Û’ لیے یہ قبول کرلیں کیونکہ میں اپنی خوشی سے دے رہا ہوں اور میری خواہش ہے کہ راہِ خدا میں بہترین مال پیش کروں‘‘۔ ان سے مال Ù„Û’ کر یہ صØ+ابہ کرام دیگر زمینداروں Ú©Û’ پاس بھی گئے اور ان سے بھی زکوٰۃ وصول کی۔ اب واپسی پر پھر وہ ثعلبہ Ú©Û’ پاس آئے۔ اس Ù†Û’ کہا: ''ذرا مجھے خط تو دکھاؤ‘‘۔ خط Ù„Û’ کر پڑھا اور پھر وہی بات دہرائی کہ یہ تو جزیہ ہے۔ اس Ú©Û’ بعد کہنے لگا: ''تم لوگ جاؤ میں اس مسئلے پر غور کروں گا‘‘۔
    یہ دونوں صØ+ابی مدینہ پہنچے تو ان سے کہانی سننے سے قبل ہی Ø+ضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم Ù†Û’ بنوسلیم Ú©Û’ صØ+ابی Ú©Û’ Ø+Ù‚ میں دعائے خیر Ú©ÛŒ اور ثعلبہ Ú©Û’ بارے میں فرمایا: ''اے ثعلبہ تم پر افسوس ہے‘‘۔ بعد میں ان صØ+ابہ کرام Ù†Û’ رسول پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپﷺ Ú©Û’ ساتھیوں Ú©Ùˆ پوری کہانی سنائی۔ اس موقع پر سورۃ التوبہ Ú©ÛŒ یہ آیات نازل ہوئیں: ''اور ان میں سے Ú©Ú†Ú¾ وہ لوگ ہیں جنہوں Ù†Û’ اللہ سے عہد باندھا کہ اگر اس Ù†Û’ اپنے فضل سے ہمیں مال عطا کیا تو ہم ضرور صدقہ ادا کریں Ú¯Û’ اور لازماً صالØ+ین جیسے کام کریں Ú¯Û’ مگر جب اللہ Ù†Û’ اپنے فضل سے ان Ú©Ùˆ دولت مند کردیا تو وہ بخل پر اتر آئے اور اپنے عہد سے ایسے پھرے کہ انہیں اس Ú©ÛŒ پروا تک نہیں ہے۔ نتیجہ یہ نکلا کہ ان Ú©ÛŒ اس بدعہدی Ú©ÛŒ وجہ سے، جو انہوں Ù†Û’ اللہ تعالیٰ Ú©Û’ ساتھ Ú©ÛŒ اور اس جھوٹ Ú©ÛŒ وجہ سے جو وہ بولتے رہے، اللہ Ù†Û’ ان Ú©Û’ دلوں میں نفاق بٹھا دیا، جو اس Ú©Û’ Ø+ضور ان Ú©ÛŒ پیشی Ú©Û’ دن تک ان کا پیچھا نہ Ú†Ú¾ÙˆÚ‘Û’ گا‘‘۔ (التوبہ9:75تا 77)
    ثعلبہ Ú©Û’ رشتہ داروں Ù†Û’ یہ آیات سنیں تو ثعلبہ Ú©Û’ پاس گئے اور اس Ú©Ùˆ سرزنش بھی Ú©ÛŒ اور یہ بھی بتایا کہ اس Ú©Û’ بارے میں سخت وعید پر مشتمل آیات نازل ہوئی ہیں۔ ثعلبہ اب بکریاں Ù„Û’ کر مدینہ آیا اور Ø+ضور صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ اس کا صدقہ اور زکوٰۃ قبول کرلیں مگر آپﷺ Ù†Û’ فرمایا: ''اللہ Ù†Û’ مجھے تمہارا صدقہ قبول کرنے سے منع کردیا ہے‘‘۔ اب ثعلبہ Ù†Û’ سر میں مٹی ڈال Ù„ÛŒ اور رونے دھونے لگا۔ آپﷺ Ù†Û’ فرمایا: میں Ù†Û’ تجھے بار بار سمجھایا تھا مگر تو نہ سمجھا۔ اب یہ تیرا اپنا عمل ہے جو تیرے سامنے آگیا‘‘۔
    ثعلبہ روتا دھوتا واپس گیا۔ Ø+ضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم Ú©ÛŒ رØ+لت Ú©Û’ بعد وہ خلیفۂ رسول Ø+ضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ Ú©Û’ پاس مال Ù„Û’ کر آیا اور درخواست Ú©ÛŒ کہ اس کا صدقہ قبول فرمالیں مگر Ø+ضرت ابوبکر صدیق Ù†Û’ کہا: ''رسول پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم Ù†Û’ تمہارا مال قبول نہیں کیا تو میں کیسے قبول کرسکتا ہوں‘‘۔Ø+ضرت عمررضی اللہ عنہ Ú©Û’ دورِ خلافت میں بھی ثعلبہ مال Ù„Û’ کر آیا مگر Ø+ضرت عمرؓ Ù†Û’ بھی یہی فرمایا: ''رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم اور صدیق اکبررضی اللہ عنہ Ù†Û’ تمہارا مال قبول نہ کیا، تو کیا میں تمہارا مال وصول کرلوں؟‘‘ آپؓ Ù†Û’ بھی اسے رد کردیا۔
    Ø+ضرت عثمان رضی اللہ عنہ خلیفہ بنے تو ثعلبہ پھر Ø+اضر ہوا اور درخواست Ú©ÛŒ کہ اس کا مال قبول فرمالیں۔ مگر Ø+ضرت عثمان غنی Ù†Û’ کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور شیخین کریمینؓ Ù†Û’ تمہارا مال مسترد کردیا تو عثمان تمہارا مال کیسے قبول کرسکتا ہے۔ بعد ازاں Ø+ضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ Ú©Û’ دورِ خلافت میں ہی ثعلبہ ذلت ورسوائی Ú©Û’ ساتھ ہلاک ہوگیا۔
    قارئین Ù…Ø+ترم! ہم آج عرصۂ امتØ+ان میں ہیں۔ اللہ Ù†Û’ ہمیں Ú©Ù… یا زیادہ‘ جو بھی مادی وسائل عطا کیے ہیں‘ یہ ہماری آزمائش ہیں۔

    یہ مال و دولتِ دنیا یہ رشتہ و پیوند
    بتانِ وہم و گماں، لا الہ الا اللہ




  2. #2
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    Default Re: متاعِ غرور Û”Û”Û”Û” Ø+افظ Ù…Ø+مد ادریس


Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •